#گمراہ_مت_کیجیے_احتساب_قائم_کیجیۓ
ندوہ، فرنگی محل اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
وزیر اعظم کی اپیل پر ندوہ اور فرہنگی محل میں روشنی کیے جانے کو لیکر دونوں اداروں کی تنقید ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگ ان اداروں کو نصیحت دے رہے ہیں۔ پڑھیں سمیع اللہ خاں نے واٹس اپ پر کیا لکھا ہے۔
آج جو کچھ دارالعلوم ندوۃ العلماء کے مرکزی گیٹ اور اس کی چوطرفہ دیواروں پر ہندو تہذیب کی رسموں کو سجایا گیا، جس طرح دیے جلا کر ان کو شرک کی طرف لے جانی والی توہم پرستی سے آراستہ کیاگیا
اس نے پوری دنیا میں ندوہ العلماء سے نسبت رکھنے والوں کو شرمسار کردیا ہے، ہر ندوی کی ہی نہیں مسلمانان ہند کی بھی یہ بے عزتی ہے
وزیراعظم کی طرف سے ۵ اپریل کی رات ۹ بجے ۹ منٹ تک ایسے افعال کی ترغیب تھی، جس کو بجا لانے کے لیے دارالعلوم ندوۃ العلماء کا استعمال کیاگیا
جب یہ خبر باہر آئی تو عالم اضطراب پھیل گیا
اور اب ہمیشہ کی طرح ندوۃ العلماء کے حوالے سے کچھ لوگ اس توہم پرستانہ اور سرکاری خوشنودی والے عمل کو ایک سازش قرار دے کر علیحدہ کررہےہیں
یہاں تک بیوقوف بنانے کی کوشش کی جارہی ہیکہ کسی کو کچھ خبر ہی نہیں تھی
دوسری طرف صورتحال یہ ہیکہ ندوہ کی مرکزی چہاردیواری اور صدر گیٹ کو اس نحوست کے ليے سنوار کر تیار کیاگیا اور اب یہ لوگ اپنے مریدوں کا ہمیشہ کی طرح استحصال کرنے کے لیے انہیں یہ بتا رہےہیں کہ یہ سازش ہے یہ ایک ایسا الزامی وار ہےکہ جس سے مسلمانوں کا ہمیشہ استحصال کیا جاتا رہا
اور جب جب حکومتی و سرکاری خوشنودی کے لیے مسلمانوں کے اندرونی لوگوں نے ایسا کام کیا وہ کام کرکے حکومت کی خوشنودی بھی حاصل کرلی اور اپنے سرکاری کام بھی پورے کروا لیتے ہیں
پھر مسلمانوں کو لالی پاپ دے دو اردو میں کہ یہ سازش تھی، اس کی تحقیق کے ليے کمیٹی بنائی جارہی ہے بس
کوئی ادنیٰ ترین عقل رکھنے والا بھی ایسا اندھا نہیں ہوگا جو ایسی گمراہ کن تاویلات کو قبول کرلے کہ دارالعلوم ندوۃ العلماء جیسے ادارے کے صدر گیٹ اور چہاردیواری کو چپکے سے بغیر کسی بڑے ذمے دار کی منشاء کے استعمال کرلیاگیا
ہمیشہ سے یہ لوگ اسی طرح اپنی سنگین غلطیوں پر پردہ ڈالتے آئے ہیں پھر سے وہی کوشش کرکے معاملے کو رفع دفع کررہےہیں، جبکہ معاملہ بےحد نازک ہے
اور آج جو کچھ ہوا ہے کم از کم اس کا رزلٹ سخت اور سبق آموز آنا چاہیے کہ آئندہ ایسا جرم کرنے سے پہلے انجام سوچ لیں
اسی طرح آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذمہ دار رکن خالد رشید فرنگی محلی نے تو جیسے مستقل یہ ٹھیکہ لے رکھا ہے کہ وہ عظیم فرنگی محل اور لکھنؤ کی عیدگاہ کی عزت اچھالتے پھریں گے اور پرسنل لا بورڈ کی رکنیت کا استحصال کرتے ہوئے بورڈ کو بھی رسوا کرینگے
آج یہ صاحب سڑک پر نکل موم بتی جلا کر کھڑے ہوگئے تھے سچ میں ایسا لگ رہا تھا جیسے سَنگھی سیاستدانوں سے دیش بھکتی کی بھیک مانگ رہے ہوں
یہ لکھنؤ کی عوام کو سخت دینی انحراف کا شکار بنانے والا عمل ہے جس کےخلاف علماء لکھنؤ کو سخت موقف اختیار کرناچاہئے
مجھے معلوم ہےکہ خالد رشید فرنگی محلی صاحب کے پولیس ایڈمنسٹریشن اور سرکاری گلیاروں میں تعلقات ہیں اسلیے لوگ ان کے متعلق حق گوئی کے سلسلے میں تحفظات کے شکار ہوتےہیں لیکن ذرا سوچیے ان لاکھوں لکھنؤ کے عام مسلمانوں کے متعلق جن کے نزدیک یہ شخصیت دینی رہنما ہے، اور یہ ہر موقع پر سرکار کے ساتھ کھڑے رہتےہیں
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی قیادت میں مولانا ولی رحمانی، مولانا خالد سیف اللّٰہ رحمانی، مولانا سجاد نعمانی، مولانا ارشد مدنی انجینئر سعادت اللّٰہ حسینی اور مولانا جلال الدین عمری جیسی عظیم شخصیات شامل ہیں اسوقت ان بڑوں اور بزرگوں کی ذمہ داریاں دوچند ہوگئیں ہیں مذکورہ عمل کے متعلق، ان حضرات کو آگے آنا چاہیے اور خود بورڈ کے صدر محترم سے پہلے سوال کرناچاہئے کہ اُن کے ادارے میں ایسا عمل کس طرح ہوا؟ اور اس کا جواب عوام میں پیش کرناچاہئے
پھر خالد رشید فرنگی محلی کے متعلق کوئی سخت فیصلہ لینا چاہیے_
یقین جانیے یہ بے ادبی یا بے احترامی نہیں بلکہ قوموں کی زندگی، پختگی اور ان میں شفافیت کا نبوی طریقہ ہے، اسلام کی تعلیم ہے احتساب
یاد رکھیے اگر آج بڑوں نے سخت قدم اٹھا کر قوم کو ایک سبق آموز پیغام نہیں دیا تو کل پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ملےگا، اور یہ شفافیت بھرا اقدام کرلیا تو اللّٰہ کی طرف سے نصرت آئےگی عوام کا اعتماد حاصل ہوگا_
*سمیع اللّٰہ خان*
بہ شکریہ واٹس اپ