مولانا عبد الحسیب اصلاحی کے انتقال پر تعزیتی جلسہ

 


 



علی گڑھ، : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ ¿ عربی میں جامعة الفلاح، بلریا گنج کے علوم قرآن اور عربی زبان و ادب کے معروف استاد مولانا عبد الحسیب اصلاحی کی وفات پر ایک تعزیتی نشست ہوئی جس میں صدر شعبہ عربی پروفیسر فیضان احمد نے کہا کہ مولانا عبد الحسیب اصلاحی جامعة الفلاح کے ایک بے لوث خادم تھے، اور آج یہ ادارہ ترقی کی جس راہ پر گامزن ہے وہ انھیں کی کوششوں کا ثمرہ ہے، اور ان کے کارناموں کی فہرست طویل ہے۔


                 انھوں نے کہا کہ مرحوم کو اپنے دو استاد مولانا اختر احسن اصلاحی اور مولانا امین احسن اصلاحی سے گہری عقیدت تھی جن کا اثر ان کی زندگی میں واضح طور پر نظر آتا ہے۔


                 شعبہ عربی کے سابق صدر پروفیسر محمد سمیع اختر نے مولانا کے علمی وادبی مقام پر روشنی ڈالتے ہوے کہا کہ ان کو عربی اور اردو دونوں ہی زبانوں میں کمال درجہ کا عبور حاصل تھا اور ان کے عربی مضامین موقر عربی رسائل میںقسط وارشائع ہوا کرتے تھے۔ پروفیسر ابو سفیان اصلاحی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کا عشق اولین قرآن کریم تھا ، ان کا شمار شارحین فکر فراہی میںہوتا ہے اور انھوں نے پوری زندگی درس وتدریس میں گزاری۔ پروفیسر توقیر عالم فلاحی نے کہا کہ علم کا بہترین زیور تواضع وانکساری ہے اور وہ بدرجہ اتم مولانا میں موجود تھی، اس کے ساتھ ساتھ آپ نے مولانا مرحوم کے ساتھ اپنی کچھ یادوںکا بھی ذکرکیا۔ اخیر میں ڈاکٹر عرفات ظفر نے مولانا کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ یہ سانحہ علمی دنیا کے لئے بڑا خسارہ ہے جس کی تلافی بظاہر آسان نہیں معلوم ہوتی۔ تعزیتی نشست میں شعبہ کے دیگر اساتذہ اور طلبہ بھی موجود تھے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی