*موجودہ حالات میں نماز تراویح کیسے ادا کریں؟*
-----------------------------------
محمد نصرا الله ندوی
ندوۃ العلماء،لکھنؤ
رمضان رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ھے یہ نزول قرآن کا مہینہ ھے اس مہینہ کا حق ہے کہ قرآن کو پڑھا جائے اس میں غور وفکر کیا جائے اور اس کے انوار وتجلیات سے قلب و ذہن کو منور کیا جائے ، تراویح اس کا اہم ذریعہ ھے جو رمضان کی خاص عبادت ھے، لیکن اس سال حالات مختلف ہیں،مساجد بند ہیں، محلوں میں پولیس کا پہرہ ھے،لوگوں میں خوف ودہشت ھے ۔
ایسے میں گھروں میں تراویح ادا کرنے کے سوا کوئی اور راستہ نظر نہیں آتا ھے۔ لیکن سوال یہ ھے کہ اس کی کیا صورت ہو سکتی ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟ 1۔۔۔۔۔۔اگر گھر میں کوئی حافظ ھے تو بہت اچھی بات ھے، گھر میں تراویح کی جماعت کریں اور سب گھر والے اس کے پیچھے مکمل قرآن سن لیں ۔
2۔۔۔۔۔گھروں میں صفوں کی ترتیب اس طرح قائم کریں کہ امام آگے ہو اس کے پیچھے مرد حضرات ہوں، پھر بچے ہوں اور پھر بچیاں اور خواتین ہوں ۔اگر کم افراد ہوں تو بچے مردوں کے ساتھ کھڑے ہو جائیں، اگر جگہ تنگ ہو تو مرد اور بچے امام کی ایڑی کے برابر کھڑے ہو جائیں اور پیچھے خواتین ہو جائیں ۔۔۔۔۔۔
3۔۔۔۔۔اگر گھر میں حافظ نہ ہو اور باہر سے کوئی حافظ آکر قرآن سنادے اور تین چار لوگ ملکر سن لیں تو اچھا ھے ورنہ کوئی مر د جس کو قرآن کے کچھ حصے یاد ہوں چا ہے کہیں سے ہوں ترتیب سے اس کو بیس رکعت میں پڑھ دے ۔ یہ بہتر ھے۔۔ورنہ الم تر کیف سے بھی پڑھ سکتا ھے۔۔
4- اگر کسی کو صرف آخری پارہ" عم یتساءلون" یاد ہو تو اسی کو بیس رکعت میں پڑھ دے ۔اگر پورا پارہ یاد نہ ہو آدھا پارہ یاد ہو تو اسی کو تراویح میں پڑھ دے، اگر یہ بھی نہ ہو صرف بیس سورتیں اخیر سے یاد ہوں تو انہیں کو بیس رکعت میں پڑھ دے ۔۔۔۔واضح رھے کہ اس طرح پڑھنا مستحب ھے ورنہ اگر وہ چاھے تو صرف آخری دس سورہ(الم ترکیف سےقل اعوذبرب الناس تک )کو بھی دوبار پڑھ کر تراویح مکمل کر سکتا ھے ۔۔
5-اگر گھر میں کوئی مرد یا بالغ لڑکا حافظ نہ ہو صرف خواتین ہوں اور ان میں کوئی حافظہ ہو تو وہی تراویح پڑھا دے لیکن وہ با ضابطہ مرد کی طرح آگے نہیں کھڑی ہوگی بلکہ عورتوں کے درمیان ہی کھڑی ہو گی لیکن اس جماعت میں کوئی مرد شامل نہیں ہو سکتا ھے ۔
6- اگر گھر میں کوئی عورت حافظہ نہ ہو تو گھر کی خواتین اپنی اپنی تراویح کی نماز پڑھیں گی اور جس کو جتنا قرآن یاد ہو تراویح میں پڑھے گی ( تفصیل اوپر گزر چکی ھے ) ۔۔۔۔7۔۔۔۔۔تراویح کی بیس رکعت سنت مؤکدہ ھے جمہور صحابہ تابعین اور ائمہ اربعہ امام ابو حنیفہ امام شافعی امام مالک اور امام احمد بن حنبل کا یہی مسلک ھے لہذا ان چاروں اماموں کے ماننے والوں کو بیس رکعت ہی پڑھنا ھے البتہ اہل حدیث حضرات کے نزدیک آٹھ رکعت ھے جو اس مسلک کے ہیں وہ اس پر عمل کریں۔۔۔۔۔۔۔9۔۔۔۔۔۔کچھ لوگ بیس رکعت نہیں پڑھتے ہیں بلکہ کبھی آٹھ کبھی دس کبھی بارہ پڑھ لیتے ہیں یاد رکھیں کہ اس سے تراویح کی سنت نہیں ادا ہو تی ھے البتہ جتنی رکعت ( بیس سے کم) وہ پڑھتے ہیں وہ نفل شمار ہوں گی اور ان کا ثواب ملے گا تاہم سنت نہیں ادا ہوگی۔
10 ۔۔۔۔۔۔اکثر لوگ قرآن مکمل ہونے کے بعد تراویح میں سستی کرتے ہیں کبھی پڑھتے ہیں کبھی چھوڑ دیتے ہیں۔یہ طریقہ درست نہیں ھے۔ تراویح پورے مہینہ پڑھنا مستقل سنت ھے اس کا خیال رکھنا چاہئے۔۔۔الله تعالی عمل کی توفیق دے۔۔آمین۔