کورونا سے ہلاک ہونے والوں کے لیے فرنگی محل نے کیا دیا فتوی


کورونا سے ہلاک ہونے والے کو مسلمانوں کے قبرستان ہی میں دفن کیا جائے

دارالعلوم فرنگی محل کا فتوی
لکھنو ¿، کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی کا دائرہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ کل لکھنو ¿ میں بھی ایک صاحب کی وفات اسی مرض سے ہوئی۔ مسلمانوں کے عام قبرستان میں جب ان کی تدفین ہونے لگی تو کچھ لوگوںنے وہاں جمع ہوکر اسلامی تعلیمات ہدایات کے برخلاف اس میت کو وہاں دفن ہونے سے روک دیا۔دل وہلا دینے والے اس واقعے سے متاثر ہوکر سید ایاز احمدساکن لکھنو ¿ نے دارالعلو م فرنگی محل کے دارالافتاءسے رجوع کیا ۔ انہوں نے یہ سوالات کیے:
۱-کیا اس موذی وبا میں وفات پانے والے کو اسلامی طریقے کے مطابق غسل نہیں دیا جائے گا؟
۲-کیا اس کو کفن نہیں پہنایا جائے گا؟
۳-کیا اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی؟
۴-کیا اس کو مسلمانوں کے عام قبرستان میں دفن نہیں کیا جائے گا؟
اس کے جواب میں دارالافتاءفرنگی محل نے مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا نصر اﷲ، مولانا نعیم الرحمن صدیقی اور مولانا محمد مشتاق کے دستخطوں سے جاری فتوے میںکہا:
۱-کرونا مریض کا اگر انتقال ہوجائے تو اسے غسل دیا جائے گا لیکن اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ سیل شدہ لاش کے اوپر پانی بہا دیا جائے یہی غسل کافی ہے۔ سیل کو کھولنے کی ضرورت نہیںہے۔ 
۲-اسی طرح لاش کوالگ سے کفن پہنانے کی ضرورت نہیںہے بلکہ جس پلاسٹک میں اس کو پیک کیا گیا ہے وہی کفن ہوجائے گی۔ 
۳-اس میت کی نماز جنازہ بھی پڑھی جائے گی اس لیے کہ یہ فرض کفایہ ہے۔ 
۴-اس میت کو مسلمانوں کے قبرستان میں ہی دفن کیا جائے گا۔ 
جو لوگ اس کی مخالفت کرتے ہیں ان کا عمل غیر انسانی ، غیر اخلاقی اور غیر شرعی ہے ۔ یہ سراسر ظلم ہے اور ملت کو بدنام کرنے والی حرکت ہے ۔مسلمانوں کو چاہیے کہ اس سلسلے میں عوام کو اسلامی احکامات وہدایات سے واقف کرائیں۔
مولانا خالد رشید نے اپنے اخباری بیان میںکہا کہ کورونا جیسے وبائی مرض میںہلاک ہونے والے افراد عزت واحترام کے مستحق ہیں۔ ان کو عام قبرستان میںدفن نہ ہونے دینا نہایت قابل مذمت معاملہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ پوری دنیا میں جو اموات ہورہی ہیں ان کی آخری رسوم ان کے مذہبی طور طریقوں ہی کے مطابق انجام دی جارہی ہیں۔ مثلاً عیسائیوں اور یہودیوںکی لاشیں قبرستانوں میں دفن کی جارہی ہیں۔
مولانا فرنگی محلی نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے ۴۲ مارچ کو اپنی گائیڈ لائن میں واضح کردیا تھاکہ کورونا وائرس سے متاثر میت اچھوت نہیںہے ۔ اس لیے اس کو عزت واحترام کے ساتھ اس کے مذہبی طور طریقوں کے مطابق دفن کرنا چاہیے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

جدید تر اس سے پرانی